رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله حسین نوری همدانی نے آج مسجد آعظم قم میں اپنے درس خارج کے پہلے جس میں حوزہ علمیہ قم کے کثیر علماء و طلاب نے شرکت کی ، حماسہ اربعین کی جانب اشارہ کیا اور کہا: پوری تاریخ میں ہمیشہ آزاد فطرت اور آزاد طبعیت انسانوں نے امام حسین(ع) پر خاص توجہ کی ہے ۔
انہوں ںے مزید کہا: حماسہ اربعین، عاشقوں کی حضرت امام حسین علیہ السلام سے عشق و محبت کی نشانی ہے ، عقل و منطق کا تقاضہ ہے کہ حوادث کے وقت اس کی علت تلاش کی جائے فقط سانحہ پر توجہ کافی نہیں ہے ، اگر ہم کہتے ہیں کہ اہل بیت پر ظلم ہوا ہے تو اس ظلم کی علت کو بیان کیا جانا بھی ضروری ہے کہ یہ ظلم و ستم کیوں ہوا ، یہاں پر کہنا ضروری ہے کہ لوگوں نے اپنے وظیفہ پر عمل نہیں کیا ۔
حوزه علمیہ قم میں درس خارج کے استاد نے یہ بیان کرتے ہوئے امام حسین(ع) کا مقصد قیام امر بالمعروف اور نهی عن المنکر اور امت رسول اسلام(ص) کی اصلاح تھا کہا: امر بالمعروف اور نهی عن المنکر دیگر خوبیوں کے مقابل ، لعاب دھن اور سمندر کے مانند ہے ۔
انہوں ںے مزید کہا: اس روایت کے مطابق جو کوئی بھی ظالم بادشاہ کو دیکھنے کے بعد خاموشی اختیار کرے وہ اسی کے ساتھ جھنم میں ساکن ہوگا ، عوام، حسینی ثقافت کو اپنا سرلوحہ عمل قرار دے ، هیهات مناالذلۃ کی ثقافت لوگوں کے لئے تشریح کی جائے ، دشمن کے برابر استقامت سے کام لیا جائے اور ھرگز دشمن و ذلت کے زیر بار نہ آیا جائے ۔
حضرت آیت الله نوری همدانی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ الحمد اللہ حماسہ اربعین ، مسلمانوں اور آزادی خواہوں کی بیداری کے نتیجہ میں عظمت و شوکت کی جانب گامزن ہے کہا: جب عوام نے مقصد کو پہچان لیا تو کربلا کی سمت روانہ ہوگئی اور اسلام کے اقتدار و قدرت کو سامراجیت کے رخ پر کھینچ دیا ۔
انہوں نے عصر حاضر میں دنیا کو مکتب سیدالشهداء(ع) کا محتاج و نیاز مند جانا اور کہا: آج لوگ ظلم و سامراجیت کے برابر قیام کریں ، آج ۳ کروڑ زائر کربلائے معلی میں یکجا ہوئے ہیں کہ یہ عظیم حرکت ظھور امام زمانہ(عج) کی زمینہ ساز ہے ، اس نگاہ اور فکر کے سایہ میں حرکت اربعین کو قوت دینا ضروری ہے ۔
حوزه علمیہ قم میں درس خارج کے استاد نے اپنے بیان کے دوسرے حصہ میں ترکی میں سعودی صحافی کے قتل کئے جانے اور اس سلسلہ میں مغربی دنیا کی دورخی پالیسیوں اور انسان حقوق کی جانب اشارہ کیا اور کہا: مغربی دنیا نے ایک صحافی کے قتل پر کہ جس کی ہم بھی مذمت کرتے ہیں کس قدر شور شرابہ مچا رکھا ہے مگر یمن میں ہونے والے قتل عام کی بہ نسبت خاموشی اور بے حسی کا مظاھرہ کررہے ہیں ۔/۹۸۸/ ن ۹۷۱